دہشت گرد اور ان کے سہولت کار ایک 17 سالہ لڑکے، انس بلوچ، کو جبری گمشدگی کا شکار بنا کر اسے معصوم ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہی عناصر انس بلوچ کو خضدار میں 26 جنوری کو ہونے والے بم دھماکے میں ملوث کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ انس بلوچ کا معاملہ ایک دردناک حقیقت کو سامنے لاتا ہے جس میں دہشت گردوں نے نہ صرف اس کی کم عمری کا فائدہ اٹھایا بلکہ اسے دہشت گردی کے ایک سنگین منصوبے میں بھی استعمال کیا۔
خضدار میں 26 جنوری کو ہونے والا بم دھماکہ ایک جان لیوا واقعہ تھا جس میں ایک شخص شہید ہو گیا اور سات دیگر زخمی ہوئے۔ اس حملے کا اہم ترین کردار انس بلوچ تھا، جسے کلاس روم سے نکال کر دہشت گردوں نے اس گھناؤنے حملے کا حصہ بنایا۔ انس نے نہ صرف دھماکا خیز مواد نصب کرنے میں مدد کی بلکہ دھماکے کے بعد کی ویڈیو بھی بنائی تاکہ دہشت گرد تنظیم آسانی سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر سکے اور اس کے بدلے میں غیر ملکی امداد حاصل کر سکے۔
اس کے بعد جب انس بلوچ کی حقیقت سامنے آئی، تو وہی دہشت گردوں کے سہولت کار جو اس کے “جبری گمشدگی” کا پروپیگنڈا کر رہے تھے، وہی لوگ انس کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کی حقیقت کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان عناصر نے انس بلوچ جیسے کم عمر بچوں کو نہ صرف برین واش کیا بلکہ انہیں دہشت گردی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس سے قبل بھی ایک 16 سالہ بلوچ بچہ انہی عناصر کے ہاتھوں دہشت گردی کی راہ پر چل کر اپنی زندگی کی قربانی دے چکا ہے۔ دہشت گردوں نے اس بچے کی موت کو بھی “بہادری” کا رنگ دے کر جشن منایا اور اسے عوام کے سامنے ایک نام نہاد ہیرو کے طور پر پیش کیا۔
یہ وہ لوگ ہیں جو معصوم نوجوانوں کو دہشت گردی کے نیٹ ورک کا حصہ بنا کر ان کی زندگیوں کو برباد کرتے ہیں۔ انس بلوچ کی کہانی نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ہمیں ان دہشت گرد عناصر کی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو گمراہ کر کے انہیں دہشت گردی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ یہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار اپنے مقاصد کے لیے کم عمر بچوں کو استعمال کرتے ہیں اور ان کے مستقبل کو تاریک بنا دیتے ہیں۔
انس بلوچ کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کی حفاظت کرنی چاہیے اور انہیں ایسی قوتوں سے بچانا چاہیے جو انہیں غلط راستوں پر گامزن کر سکتی ہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ دہشت گردوں کی حقیقت اور ان کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا جائے تاکہ مزید نوجوانوں کو ان کے جال میں نہ پھنسنے دیا جائے۔
Leave a Reply