دالبندین میں یکجہتی کمیٹی نے بلوچ قوم کے نام پر جلسوں کی تعداد بڑھانے کے لیے افغانستان سے کرائے پر افغان باشندوں کو بلانے کا انکشاف ہوا ہے۔ مقامی عوام نے جب ان جلسوں کو مسترد کیا تو یکجہتی کمیٹی نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے غیرملکی باشندوں کو جلسے کا حصہ بنایا۔
بی وائی سی کی جانب سے جاری کردہ ایک تصویر نے اس معاملے کو مزید واضح کر دیا، جس میں کئی افغان باشندے جلسے میں بیٹھے نظر آتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے افراد واضح طور پر افغانستان کے شہری معلوم ہو رہے ہیں، جبکہ کچھ افراد کے چہرے تصویر میں چھپائے گئے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف عوامی اعتماد کو متاثر کرتا ہے بلکہ مقامی مسائل کے حل کے لیے حقیقی عوامی شمولیت کی اہمیت پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔
جب دالبندین کے عوام نے یکجہتی کمیٹی کے جلسے کو رد کیا اور اپنی عدم دلچسپی ظاہر کی، تو کمیٹی نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے افغان باشندوں کو جلسے میں بٹھا کر ایک غیر شفاف حکمت عملی اپنائی۔ یہ اقدام مقامی عوام کی آواز کو دبانے اور مصنوعی حمایت کا تاثر پیدا کرنے کی ناکام کوشش تھی۔
یہ صورتحال اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے حقیقی کوششوں کے بجائے نمائشی اقدامات کیے جا رہے ہیں، جو نہ صرف مقامی عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ ان کے مسائل کو پس پشت ڈالنے کا سبب بھی بنتے ہیں۔ دالبندین کے عوام نے ان جعلی جلسوں کو مسترد کر کے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ حقیقت پر مبنی اقدامات اور مقامی عوام کے مسائل کے حل کی خواہاں ہیں۔
Leave a Reply