بلوچ یکجہتی کمیٹی اور کالعدم تنظیموں کا گٹھ جوڑ: حقیقت کیا ہے؟

بلوچستان کی موجودہ صورتحال میں ایک اہم اور متنازعہ موضوع بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) اور کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان تعلقات اور ان کے کردار پر سوالات اٹھا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں اللہ داد بلوچ اور حیات سبزل کے قتل کے بعد ایک بار پھر یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے کہ آخر یہ تنظیمیں کس ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں اور ان کے اصل مقاصد کیا ہیں؟

اللہ داد بلوچ اور حیات سبزل کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بی ایل اے پر عائد کی گئی ہے، جو بلوچستان میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث رہی ہے۔ بی ایل اے کا ہمیشہ سے مقصد ریاستی اداروں، عام شہریوں اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانا رہا ہے تاکہ صوبے میں بدامنی پھیلائی جا سکے۔ اس کے باوجود حیرت انگیز طور پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ان واقعات پر وہ ردعمل نہیں آتا جو ریاستی اداروں کے خلاف بیانات یا احتجاج کے وقت دیکھنے کو ملتا ہے۔

گزشتہ دنوں تربت کی سٹار پلس مارکیٹ میں مزدوروں کے قتل کا اندوہناک واقعہ پیش آیا جہاں معصوم اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ بلوچستان میں امن و استحکام کی کوششوں کے خلاف ایک سازش بھی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی، جو انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرتی ہے، اس واقعے پر خاموش نظر آتی ہے۔ اس خاموشی نے یہ سوال پیدا کر دیا ہے کہ کیا ان کے احتجاج اور بیانیے کا مقصد واقعی انسانی حقوق کا دفاع ہے یا یہ مخصوص ایجنڈوں کی تکمیل ہے؟

بلوچ یکجہتی کمیٹی اکثر ریاستی اداروں کو نشانہ بناتی ہے اور اپنے بیانیے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ایسے مواقع تلاش کرتی ہے جن سے پاکستان کے اداروں کو بدنام کیا جا سکے۔ ان کے بیانات اور احتجاج اکثر ایسے مواقع پر دیکھے جاتے ہیں جب ریاستی ادارے دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں، مگر جب دہشت گرد تنظیمیں معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں تو یہی آوازیں خاموش ہو جاتی ہیں۔

یہ تضاد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بی وائی سی کا مقصد صرف اور صرف مخصوص مفادات کا تحفظ ہے، جو کہ بیرونی فنڈنگ اور سیاسی مقاصد سے جڑے ہو سکتے ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان تنظیموں کے بیانیے کے پیچھے کیا عزائم چھپے ہوئے ہیں۔ عوامی شعور اور درست معلومات ہی ان سازشوں کا توڑ ثابت ہو سکتی ہیں تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔

بلوچستان ایک خوبصورت اور وسائل سے مالا مال خطہ ہے جس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔ ایسی تنظیمیں جو امن کے دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کرتی ہیں، ان کے مقاصد کو ناکام بنانا ہر محب وطن شہری کی ذمہ داری ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ترقی، تعلیم، اور امن کے راستے پر گامزن رہیں اور ایسے عناصر کے پروپیگنڈے سے ہوشیار رہیں جو صرف انتشار اور بدامنی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *