وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سنٹرل پولیس آفس کوئٹہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے یادگار شہداء پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور شہداء کے بلند درجات کے لیے دعا کی۔ بعد ازاں انہوں نے محکمہ پولیس سے متعلق ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی جس میں فورس کی کارکردگی، موجودہ چیلنجز اور اصلاحاتی اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کے عمل کو تیز کرنے، پولیس کو مزید فعال بنانے اور آپریشنل ہم آہنگی بڑھانے کے اہم فیصلے کیے گئے۔ وزیراعلیٰ نے پولیس فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے، انسدادِ دہشت گردی کے لیے مؤثر کردار ادا کرنے اور عوامی تحفظ کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا۔
اجلاس میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے درمیان معلوماتی رابطے کو بہتر بنانے، کرائم برانچ کو فعال کرنے اور بی ایریا کے اے زون میں انضمام کے تناظر میں پولیس کی تیاریوں کو تیز کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے پولیس کی لاجسٹک سپورٹ، افرادی قوت میں بہتری اور محکمہ جاتی بھرتیوں کے ذریعے اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کی تعیناتی کی منظوری دی۔
پولیس کو جدید ٹیکنالوجی، فورینزک سہولیات اور مواصلاتی نظام فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اسپیشل آپریشنل اور سیکیورٹی ونگز کو مزید مضبوط بنانے کے فیصلے بھی کیے گئے۔ وزیراعلیٰ نے پولیس اہلکاروں کے لیے تربیتی کورسز، سیمینارز اور ڈرلز کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فورس کی پیشہ ورانہ استعداد میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔
شہداء کے لیے موجود پیکج کو مزید جامع اور بہتر بنانے کے اقدامات کی منظوری دی گئی، جبکہ خصوصی ونگز کے اہلکاروں کے الاؤنس کو 2022 کے رننگ پیکج پر لاگو کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس کے دوران پولیس کو تمام مالی و انتظامی وسائل فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور دہشت گردی کے واقعات میں جان دینے والے اہلکاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، فورسز کی تربیت، جدید اسلحہ اور سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حکومت “لاء فئیر” کی قیادت کرے گی جبکہ فورسز “وار فئیر” میں اپنی قیادت کا مظاہرہ کریں گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں قوم کا سرمایہ ہیں اور امن و امان کے قیام کے لیے پولیس کو مکمل طور پر بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں۔ انسپکٹر لطف کھوسہ اور دیگر شہداء کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔













Leave a Reply