وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی حکومت کا آئینی اختیار ہے، اور آج حکومت نے اسی اختیار کو استعمال کرتے ہوئے ایک اہم بل منظور کرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایوان کی اکثریت نے پیش کیے گئے بل کے حق میں ووٹ دے کر جمہوری عمل کو مزید مضبوط کیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عوامی مفاد کے لیے پارلیمانی نظام مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا جائز اور جمہوری حق ہے، اور حکومت اس حق کا احترام کرتی ہے۔ ان کے مطابق مکالمہ اور مذاکرات ہی سیاسی عمل کی بنیاد ہیں، اس لیے حکومت ہر وقت بات چیت کے لیے تیار رہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر قانون سازی ہمیشہ عوامی بھلائی کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے۔
کم عمری کی شادی کی ممانعت سے متعلق بل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ بل گزشتہ چھ ماہ سے اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں میں زیرِ غور تھا، اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اسے پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اس بل کی منظوری پہلے ہی دے چکی تھی اور آج اسے قواعد کے مطابق اسمبلی سے بھی منظور کرا لیا گیا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ قانون سازی سے پہلے وسیع مشاورت کی جائے تاکہ ہر قدم شفافیت اور اتفاقِ رائے کے ساتھ اٹھایا جائے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومت بلوچستان کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔













Leave a Reply