بشیر زیب کے ہاتھوں بی ایل اے کا بڑا کمانڈر انجام کو پہنچا

بلوچستان میں سرگرم کالعدم تنظیموں کے حوالے سے ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کے بانی بشیر زیب نے اپنے ہی گروپ کے سینئر ترین کمانڈر اور مجید بریگیڈ کے ٹرینر کیپٹن رحمان گل عرف مرید ہلمند کو افغانستان میں قتل کروایا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ اقدام تنظیم کے اندرونی اختلافات اور مالی مفادات کی خاطر کیا گیا۔

کیپٹن رحمان گل، جسے مرید ہلمند کے نام سے جانا جاتا تھا، بی ایل اے میں انتہائی اہم حیثیت رکھتا تھا اور اسے تنظیم کی قیادت سونپنے پر غور کیا جا رہا تھا۔ لیکن تنظیم کے اندر بڑھتی ہوئی کشمکش اور طاقت کے حصول کی دوڑ نے اسے اپنے ہی بانی کے نشانے پر لا کھڑا کیا۔ بشیر زیب نے اختلافات اور ڈالرز کی لالچ میں اپنے ساتھی کو راستے سے ہٹا دیا، جس سے بی ایل اے کی اندرونی تقسیم مزید نمایاں ہو گئی۔

یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ دہشتگرد گروہوں کے اندرونی جھگڑے اور ذاتی مفادات کس حد تک ان کے ڈھانچے کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ مرید ہلمند کو بی ایل اے کے سب سے تجربہ کار اور خطرناک دہشتگردوں میں شمار کیا جاتا تھا، لیکن انجام کار وہ اپنی ہی تنظیم کی سازش کا شکار بن گیا۔

ماہرین کے مطابق یہ قتل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں بظاہر کسی مقصد کے تحت کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں، مگر درحقیقت ان کے رہنما ذاتی مفادات اور بیرونی فنڈنگ کی خاطر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں۔ بشیر زیب کے اس اقدام نے نہ صرف تنظیم کو اندر سے کمزور کیا ہے بلکہ یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ایسے گروہوں کے اندر وفاداری نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی۔

یہ تازہ پیشرفت اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ افغانستان میں پناہ لینے والے دہشتگرد محفوظ نہیں رہے، اور ان کے اپنے ہی لوگ اختلافات اور مالی لالچ میں ان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ کیپٹن رحمان گل عرف مرید ہلمند کی ہلاکت بی ایل اے کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے، جو پہلے ہی اندرونی انتشار اور بیرونی دباؤ کا شکار ہے۔

نتیجتاً، یہ واضح ہوتا ہے کہ دہشتگردی کا راستہ اپنانے والے افراد بالآخر اپنے ہی بنائے ہوئے جال میں پھنس جاتے ہیں، جہاں ذاتی مفاد سب کچھ نگل لیتا ہے اور انجام صرف بربادی رہ جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *