بلوچ عوام پر دہشت گرد تنظیموں کے مظالم: توتک اجتماعی قبریں اور جاری دہشت گردی

بلوچ عوام کو طویل عرصے سے بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ ریپبلکن آرمی جیسی دہشت گرد تنظیموں کے مظالم کا سامنا ہے۔ ان مظالم کی بدترین مثال توتک، خضدار میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبریں ہیں جن میں بالترتیب 17، 5 اور 145 لاشیں ملی تھیں۔ ان قبروں نے بلوچستان میں ہونے والے نسل کشی کے بھیانک پہلو کو بے نقاب کیا۔ ان مظلوموں کو اغوا اور بدنام زمانہ “فراری کیمپوں” میں قید کرکے قتل کیا گیا۔

یہ دہشت گرد گروہ بولان، گوادر اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن جیسے مقامات پر حالیہ حملوں کے ذریعے مزید تباہی پھیلا رہے ہیں۔ ان حملوں میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر حملہ خصوصاً ہولناک تھا، جہاں معصوم جانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔

بلوچ مردوں اور خواتین کو تعلیم سے محروم کر کے ان دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ خواتین کو طاقتور بنانے کی بجائے انہیں استحصال کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ یہ تنظیمیں بلوچ معاشرے کو تباہ کرنے کی سازش کر رہی ہیں تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان کے ظلم کے پنجوں میں جکڑی رہیں۔

مایوس کن بات یہ ہے کہ مہرنگ بلوچ، سمی دین، ڈاکٹر سبیحہ اور گلزادی جیسے افراد بلوچ نوجوانوں کو گمراہ کرنے میں ان تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ بلوچ عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔

توتک کی اجتماعی قبریں اور بولان، گوادر، کوئٹہ میں ہونے والے حملے بلوچستان میں جاری نسل کشی کا ثبوت ہیں۔ عالمی برادری اور پاکستانی حکومت کو فوری اقدامات کر کے ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور مظلوم بلوچ عوام کو انصاف فراہم کرنا چاہیے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *