کوئٹہ، 04 نومبر 2025 — وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت منگل کے روز صحت کے شعبے سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے میں نرسوں اور ہیلتھ کیئر اسٹاف کی کمی، تربیت کے معیار اور مستقبل کی ضروریات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں نرسوں کی شدید کمی ہے، جہاں دس ہزار نرسوں کی ضرورت کے مقابلے میں صرف سترہ سو نرسیں فرائض انجام دے رہی ہیں، جس سے صحت عامہ کا نظام مختلف چیلنجز سے دوچار ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مؤثر طبی نظام کے لیے تربیت یافتہ نرسوں اور ہیلتھ کیئر اسٹاف کی کمی کو فوری طور پر پورا کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ صوبے کے تمام ڈویژنز اور اہم اضلاع میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نرسنگ کالجز قائم کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے تحت خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی معاونت سے ہر سال دو ہزار تربیت یافتہ نرسیں ہیلتھ کیئر نظام کا حصہ بن سکیں گی، جس سے صوبے میں صحت کے شعبے کو مضبوط بنیادوں پر استحکام حاصل ہوگا۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ سرکاری نرسنگ کالجز اپنی تعلیمی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رکھیں گے تاکہ مجموعی طور پر تربیت یافتہ نرسوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نرسنگ اور ہیلتھ کیئر کے شعبے میں نوجوانوں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دینے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی پر عمل کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر نرسنگ اور ہیلتھ کیئر کے ماہرین کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیشِ نظر بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے بین الاقوامی معیار کی تربیت اور بیرون ملک روزگار کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس اقدام سے صوبے کے نوجوان نہ صرف مقامی طور پر بہتر خدمات فراہم کریں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت بلوچستان صحت کے شعبے میں تربیت، ٹیکنالوجی اور سہولیات کی بہتری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے کیونکہ ایک مضبوط ہیلتھ سسٹم ہی عوام کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کی ضمانت ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام، خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے نمائندے اور تمام ڈویژنل کمشنرز شریک ہوئے۔ ڈویژنل کمشنرز نے نرسنگ کالجز کے قیام کے لیے مناسب عمارتوں کی نشاندہی اور تجاویز بھی پیش کیں۔













Leave a Reply