وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ نوجوان کسی بھی قوم کا اصل سرمایہ اور مستقبل کے معمار ہیں جبکہ اساتذہ ان کے لیے روشنی اور رہنمائی کا مینار ہیں۔ اگر اساتذہ طلبہ کو درست سمت دکھائیں تو ریاست اور نوجوانوں کے درمیان موجود خلیج کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے مختلف جامعات کے فیکلٹی ہیڈز اور اساتذہ سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس موقع پر میڈیا کے کردار، حقائق کی تصدیق، سماجی اقدار اور معاشرتی ذمہ داریوں پر بھی گفتگو کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں اخبارات کے سخت ایڈیٹوریل نظام کی وجہ سے خبر کی جانچ پرکھ مضبوط تھی لیکن الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے آنے کے بعد یہ نظام کمزور ہوگیا ہے۔ آج کے دور میں سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے جس سے سماجی رویے متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بنیادی سماجی ڈھانچے کو مستحکم کیے بغیر سوشل میڈیا اور جدید انٹرنیٹ سروسز متعارف کرائی گئیں جس سے منفی پروپیگنڈے کو تقویت ملی اور نوجوانوں کو ریاست سے دور کرنے کی کوششیں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اساتذہ پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تحقیق اور وضاحت کے ذریعے نئی نسل کی درست رہنمائی کریں۔ ریاست اور شہری کے درمیان حقوق اور ذمہ داریوں کا رشتہ قائم ہے اور اگر کوئی شکوہ ہے تو اس کا حل تشدد یا ہتھیار اٹھانے میں نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے یاد دلایا کہ پاکستان کی بنیاد صرف بلوچوں نے نہیں بلکہ سندھی، پنجابی، پختون اور دیگر قوموں نے بھی اپنی قربانیوں سے رکھی ہے اور یہ وطن ہم سب کا ہے۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے صوبے میں گورننس کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کا ذکر بھی کیا۔ ان کے مطابق 16 ہزار کنٹریکٹ اساتذہ بھرتی کرکے 3200 بند اسکول دوبارہ فعال کیے گئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر طبی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ مند میں ڈاکٹر کی تعیناتی اور بیکٹر اسپتال میں پہلے بچے کی پیدائش اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت عام شہری کو بنیادی سہولتیں دینے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے وسائل کا بڑا حصہ غیر ترقیاتی اخراجات میں ضائع ہو جاتا ہے جس کے باعث عوامی بہبود کے منصوبوں کے لیے کم وسائل بچتے ہیں۔ اس صورتحال کو درست کرنے کے لیے گورننس میں اصلاحات ضروری ہیں تاکہ دستیاب وسائل کا منصفانہ استعمال یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم کا فروغ صرف عمارتیں بنانے یا غیر ضروری شعبے کھولنے سے ممکن نہیں بلکہ یہ دور جدید کی ضروریات کو سامنے رکھ کر پالیسی بنانے سے ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، وسائل کا درست استعمال ہی پائیدار ترقی کا ضامن ہے اور حکومت اس مقصد کے لیے پوری تندہی سے کام کر رہی ہے۔
Leave a Reply