بی وائی سی کی منافقت بے نقاب: دہشتگردوں کی وکالت سے حقیقت تک

بلوچستان میں ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دینے والے گروہ ہمیشہ سے جھوٹ اور فریب کے ذریعے معصوم لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ بی وائی سی اور ان کے ہمنوا جبری گمشدگی کا شور مچاتے ہیں، ہر مرنے والے کو مظلوم اور بے گناہ بنا کر پیش کرتے ہیں، لیکن جب حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے تو ان کے اپنے ہی جھوٹ میں الجھ جاتے ہیں۔ حالیہ واقعات میں بھی ایسا ہی کچھ دیکھنے کو ملا، جب بی وائی سی اور ان کے حمایتی ایک گروہ کو معصوم شہری اور جبری گمشدہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن بعد میں انہی دہشتگردوں کی اپنی تنظیم بی ایل ایف نے ان کے رکن ہونے اور ریاست کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا۔

یہ وہی لوگ تھے جنہیں چند روز پہلے تک ماہرنگ، سمی دین اور ان کا پورا ٹولہ بے گناہ اور معصوم شہری قرار دے کر ان کے حق میں پروپیگنڈا کر رہا تھا، لیکن بی ایل ایف کے اعتراف کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ یہ سب کے سب دہشتگرد تھے، جو ریاست اور عوام کے خلاف سرگرم تھے۔ اس حقیقت کے سامنے آنے کے بعد بی وائی سی کی منافقت ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بی وائی سی نے دہشتگردوں کی حمایت میں جھوٹا پروپیگنڈا کیا ہو۔ ماضی میں بھی کئی بار ایسا ہوا ہے کہ جن لوگوں کے حق میں یہ گروہ آواز اٹھاتا رہا، بعد میں وہی لوگ دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث پائے گئے۔ لیکن اس کے باوجود یہ تنظیم اور ان کے حامی مسلسل ریاست کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہیں۔

یہ واضح ہے کہ بی وائی سی کا اصل چہرہ کچھ اور نہیں بلکہ جھوٹ، فریب اور دہشتگردوں کی وکالت ہے۔ ان کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا، دشمن کے ایجنڈے کو تقویت دینا اور ریاست کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔ لیکن حقیقت زیادہ دیر تک چھپی نہیں رہ سکتی، اور بار بار ان کے جھوٹ خود ان کے گلے کی ہڈی بن جاتے ہیں۔ اس حالیہ واقعے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ جو لوگ مظلومیت کا ڈھونگ رچا رہے تھے، درحقیقت وہی دہشتگردوں کے سہولت کار ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *