بلوچستان کی رخشان ڈویژن ان دنوں نہ صرف ترقیاتی منصوبوں بلکہ امن و امان کی بحالی کے حوالے سے بھی ایک منفرد مثال بن چکی ہے۔ اس علاقے میں ریکوڈک جیسے اہم منصوبے جاری ہیں جو بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں۔ یہاں بین الاقوامی سرمایہ کاری کینیڈا سے لے کر چین اور سعودی عرب جیسے ممالک تک پھیل چکی ہے۔ ایسے وقت میں جب پورے بلوچستان میں سکون اور ترقی کا دور دورہ ہے، ماہ رنگ غفار کی سرگرمیاں ایک خطرناک سازش کا حصہ نظر آتی ہیں۔
ماہ رنگ غفار، جو دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کے بانی بشیر زیب کے ایما پر ریاست مخالف پراپیگنڈہ کر رہی ہیں، اس وقت رخشان ڈویژن میں جلسے کر رہی ہیں۔ ان جلسوں کا مقصد بلوچ عوام کو گمراہ کرنا اور ریاست مخالف جذبات کو فروغ دینا ہے۔ ان کی سرگرمیوں کا مقصد نہ صرف عوام میں بے چینی پیدا کرنا ہے بلکہ دہشتگرد کارروائیوں کے لیے راہ ہموار کرنا بھی ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان جلسوں کو دہشتگردی کے لیے اسلحے کی ترسیل اور خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان کی ترقی کو روکنے کے لیے ماضی میں مکران ڈویژن میں گوادر جیسے اہم منصوبوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ جب وہاں ناکامی ہوئی تو اب رخشان ڈویژن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس علاقے کی ترقیاتی سرگرمیاں اور عالمی سرمایہ کاری بلوچستان کے عوام کے لیے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔ لیکن دہشتگرد عناصر اور ان کے سہولت کار ان منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بلوچ عوام کو چاہیے کہ وہ ان سازشوں کو سمجھیں اور ان عناصر کے خلاف متحد ہو جائیں جو ترقی اور امن کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ رخشان ڈویژن کی ترقی پورے بلوچستان کے لیے ایک امید کی کرن ہے اور اس کرن کو مٹانے کی کوئی بھی کوشش عوامی اتحاد اور ریاستی اقدامات سے ناکام بنائی جا سکتی ہے۔
Leave a Reply