بلوچستان میں بلوچ نسل کشی ایک سنگین حقیقت بن چکی ہے، جس پر مختلف تنظیموں اور افراد کی جانب سے احتجاجی جلسے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ان میں سے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ان کی آرگنائزر مہرنگ غفار نے دالبندین میں جلسہ منعقد کیا، جہاں اس نسل کشی کی حقیقت پر سوال اٹھایا گیا۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس ظلم و ستم کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ وہ کون سے عناصر ہیں جو بلوچ قوم کی نسل کشی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس پر احتجاج کر کے عالمی سطح پر شہرت اور پیسے کما رہے ہیں؟
جواب بالکل واضح ہے کہ بلوچ نسل کشی کے اصل ذمہ دار وہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں، جیسے بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور بلوچ لبریشن فرنٹ (BLF)، جو بلوچ نوجوانوں کو گمراہ کر کے انہیں اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ ان تنظیموں نے اب تک ہزاروں بلوچ نوجوانوں کو تعلیم کے اداروں سے نکال کر پہاڑوں پر بھیجا اور انہیں اپنی جنگ کا ایندھن بنایا۔ ان نوجوانوں میں سے کئی کو خودکش بمبار بنایا گیا، جبکہ کئی کو ہتھیار دے کر اپنے ہی بلوچ بھائیوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔
اس سلسلے میں بلوچستان میں سینکڑوں مائیں ایسی ہیں، جنہوں نے اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلانے کے لیے اپنی زندگی کی تمام پونجی لگا دی، مگر ان کے بیٹے کہاں گئے؟ یا تو انہیں کسی دہشت گرد تنظیم کا حصہ بنا کر احتجاج میں شامل کیا گیا، یا پھر انہیں پہاڑوں پر بھیج کر خودکش بمبار بنایا گیا۔ بعض اوقات انہیں “غدار” یا “دلال” جیسے فتوے لگا کر اپنے ہی لوگوں کے خلاف قتل کروا دیا جاتا ہے۔
یہ وہی نوجوان ہیں، جنہیں ریاست نے تعلیمی سہولتیں فراہم کی تھیں، جیسے لاہور، کراچی اور بیرون ملک تعلیم کے مواقع، جو اب دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں ضائع ہو گئے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو دی جانے والی یہ تعلیمی سہولتیں، جن کا فائدہ دوسرے صوبوں کے طلبہ کو ہوتا ہے، دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ اس نسل کشی کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ کیا وہ ریاست ہے، جو تعلیم اور ترقی کے مواقع فراہم کر رہی ہے؟ یا وہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں، جو ان نوجوانوں کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہیں؟ یا وہ افراد ہیں، جیسے مہرنگ غفار، جو نوجوانوں کو برین واش کر کے پہاڑوں پر دھکیل رہے ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ بلوچ نسل کشی کے اصل ذمہ دار وہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں، جو بلوچ عوام کو ترقی، تعلیم، اور امن سے محروم کر رہی ہیں۔ بلوچ عوام کو ان سازشی عناصر کو پہچاننا ہوگا، جو ان کے بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ بلوچ عوام تعلیم، ترقی، اور امن کو اپنائیں اور ان عناصر کو مسترد کریں، جو صرف تباہی اور بدامنی کا باعث بن رہے ہیں۔
Leave a Reply