بولان میڈیکل کالج کے طلباء اور انتظامیہ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم

کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج کے طلباء نے 28 دن کے طویل احتجاج کے بعد کالج انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ طلباء نے بتایا کہ کالج اور ہاسٹلز کو دوبارہ کھولنے کے لیے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔ تاہم، تعلیمی اداروں میں فورسز کی موجودگی کے خلاف ان کی جدوجہد بدستور جاری رہے گی۔

طلباء گزشتہ کئی ہفتوں سے کالج کے مرکزی دروازے پر دھرنا دیے ہوئے تھے، جہاں انہوں نے ہاسٹلز کی بندش، فورسز کی تعیناتی، اور طلباء کی پروفائلنگ جیسے مسائل پر احتجاج کیا۔ اس دوران طلباء نے مختلف مواقع پر ریلیاں نکالیں اور کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنا بھی دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی زبردستی بندش نے ان کی تعلیم پر منفی اثر ڈالا ہے اور انتظامیہ کے اس رویے سے ان کے تعلیمی مستقبل کو خطرہ لاحق ہے۔

طلباء نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا مقصد فورسز کی تعیناتی کے لیے جواز پیدا کرنا ہے، جس کے باعث طلباء کو ہراسانی، پروفائلنگ اور دیگر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کے اہم مطالبات میں کالج اور ہاسٹلز کی فوری بحالی، فورسز کی تعیناتی ختم کرنا، اور تعلیمی شیڈول کی بحالی شامل تھے۔

مذاکرات کے بعد طلباء نے اپنے احتجاج کو وقتی طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ وہ تعلیمی اداروں میں عسکری مداخلت کے خلاف اپنی پرامن تحریک جاری رکھیں گے۔ طلباء کا مؤقف ہے کہ یہ صرف ایک تعلیمی ادارے کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے بلوچستان میں تعلیم کے تحفظ کی جدوجہد ہے، جس میں تمام طبقات کو ان کا ساتھ دینا چاہیے۔

یہ مذاکرات طلباء اور انتظامیہ کے درمیان ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں، اور امید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ ایسے مسائل کو بروقت اور مؤثر انداز میں حل کیا جائے گا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *