وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسدادِ دہشتگردی کا قانون کسی بے گناہ کے خلاف استعمال نہیں ہوگا بلکہ اس کا مقصد صرف دہشتگردوں اور ملک دشمن عناصر کو قانون کے شکنجے میں لانا ہے۔ انہوں نے گوادر میں مزدوروں کے قتل کے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دہشتگردی کے سدباب کے لیے خصوصی قوانین کا نفاذ ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک نے دہشتگردی کے واقعات کے بعد فوری قانون سازی کی، جیسے فرانس نے ایک ہی دن میں نیا قانون بنایا۔ وزیراعلیٰ نے ماضی کے سانحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 8 اگست 2016 کو وکلاء کا قتل ہوا جس کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کیا گیا، لیکن بروقت ٹرائل نہ ہونے کے باعث انصاف تاخیر کا شکار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے نتیجے میں جانیں گنوانے والے خاندانوں کے دکھ کا مداوا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کے خلاف کوئی گواہی دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا، لیکن حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ کسی صورت دہشتگردوں کے سامنے جھکنا نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان میں بدامنی اور دہشتگردی پھیلانے والے عناصر ریاست سے نہیں بچ سکیں گے اور ایسے تمام عناصر کو سخت کارروائی کے ذریعے کچلا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست اپنی پوری طاقت کے ساتھ امن دشمنوں کی سرکوبی کرے گی اور عوام کو پرامن اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے گا۔
Leave a Reply