وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، مگر انہیں ہمیشہ مواقع کی کمی کا سامنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے نوجوانوں کو تعلیم، ہنر اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لیے پہلی بار یوتھ پالیسی متعارف کرائی ہے تاکہ انہیں مستقبل کی دوڑ میں شامل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو گلے لگانا اور انہیں منفی پروپیگنڈے سے محفوظ رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اسی سلسلے میں صوبے میں پہلا وومن انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ خواتین کو بھی بااختیار بنایا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پہلی مرتبہ خواتین کو کلیدی انتظامی عہدوں پر فائز کیا گیا ہے کیونکہ کسی بھی معاشرے کی ترقی خواتین کے کردار کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں جامع اصلاحات جاری ہیں۔ ایک سال کے دوران 3200 غیر فعال اسکولوں کو فعال کر دیا گیا ہے اور دسمبر تک کوئی بھی اسکول بند نہیں رہے گا۔ ساتھ ہی 16 ہزار اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی مکمل کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری محکموں میں غیر ضروری آسامیاں ختم کی جا رہی ہیں تاکہ نظام میں شفافیت اور کارکردگی لائی جا سکے۔
صوبائی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ غیر متوازن ترقی صرف بلوچستان نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا جواز محرومیوں کی بنیاد پر بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ حکومت بات چیت کے لیے تیار ہے مگر بے گناہوں کے خون میں رنگے ہاتھ قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بلوچستان کی تاریخ سے روشناس کروانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ اصل محرکات سامنے آئیں اور وہ سچ اور جھوٹ میں فرق کر سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ بلوچستان کی کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی اور یہ وعدہ عملی طور پر پورا کر دکھایا گیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ہونے والے منفی پروپیگنڈے کو نوجوانوں کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقابلہ ضروری ہے۔ نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ حقیقت کو پہچان کر ریاست دشمن عناصر کے عزائم ناکام بنائیں تاکہ بلوچستان امن، ترقی اور خوشحالی کی نئی منزلوں کی جانب بڑھ سکے۔
Leave a Reply