بلوچستان میں تعلیم کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس کے تحت کم آمدنی والے خاندانوں کے طلبہ کے لیے اسکالرشپ اسکیم متعارف کرائی جائے گی، جبکہ اسکول ٹرانسپورٹ سبسڈی کے ذریعے دور دراز علاقوں، خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹیں کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ سب اقدامات محکمہِ تعلیم بلوچستان (SED) کی نگرانی میں مکمل کیے جائیں گے۔
منصوبے کے مطابق معاہدے کے نفاذ کے تین ماہ کے اندر پروجیکٹ آپریشنز مینوئل تیار کیا جائے گا، جس میں عملدرآمد، خریداری کے طریقہ کار اور نگرانی سے متعلق تمام رہنما اصول شامل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ماحولیاتی اور سماجی تحفظات کو بھی منصوبے کا بنیادی حصہ قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت عالمی بینک کے ماحولیاتی و سماجی معیار (ESS) پر عمل لازمی ہوگا۔ حکومت شکایات کے ازالے کا مضبوط نظام برقرار رکھے گی اور کام کی جگہ پر ہراسانی اور استحصال کی روک تھام کے لیے سخت قواعد نافذ رکھے گی۔
یہ منصوبہ 20 سالہ مدت کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، جس میں حکومت بلوچستان ادارہ جاتی اور مالیاتی بندوبست کو طویل عرصے تک برقرار رکھنے کی پابند ہوگی۔ حکام کے مطابق یہ اقدام صوبے میں اسکولوں کے ڈھانچے کی بہتری، اساتذہ کی استعداد کار میں اضافہ اور اسکول سے باہر بچوں کی تعداد میں کمی کے اہداف سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔
منصوبے سے وابستہ ایک سینئر عہدیدار کے مطابق یہ اقدام بلوچستان میں معیاری تعلیمی نظام کی بنیاد رکھنے کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہے۔ عالمی بینک نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیم تک رسائی اور معیار میں بہتری کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔
یہ منصوبہ صوبے بھر کے ہزاروں بچوں کے لیے بہتر تعلیمی مواقع فراہم کرتے ہوئے پائیدار ترقی کے ہدف 4—معیاری تعلیم—کی جانب اہم کردار ادا کرے گا۔













Leave a Reply